وجود مٹ گیا پروانوں کے سنبھلنے تک
وجود مٹ گیا پروانوں کے سنبھلنے تک
دھواں ہی اٹھتا رہا شمع کے پگھلنے تک
کسے نصیب ہوئی اس کے جسم کی خوشبو
وہ میرے ساتھ رہا راستہ بدلنے تک
اگر چراغ کی لو پر زبان رکھ دیتا
زبان جلتی بھی کب تک چراغ جلنے تک
جہاں بھی ٹھہرو گے رک جائے گا تمہارا وجود
تمہارے ساتھ چلے گا تمہارے چلنے تک
ابھی سے راہ میں نظریں بچھا کے مت بیٹھو
پلٹ کے آئے گا وہ آفتاب ڈھلنے تک
ہوا کا کیا ہے نہ جانے یہ کب بدل جائے
بدل چکے گا زمانہ ترے بدلنے تک
سکون کس کو ملا زندگی کی راہوں میں
غبار اٹھتا رہا قافلہ نکلنے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.