ولی صفت ہیں یہاں سب کوئی تناؤ نہیں
ولی صفت ہیں یہاں سب کوئی تناؤ نہیں
یہی وہ شہر ہے جس میں کہ بھید بھاؤ نہیں
ہمارا گھر بھی مساوات کا نمونہ ہے
کہیں پہ جوڑ نہیں ہے کہیں گھٹاؤ نہیں
محبتوں میں کمی آئی ہے نہ آئے گی
یہ اور بات ہے پہلے سا رکھ رکھاؤ نہیں
تمہارے ہاتھ میں نشتر ہے اور مرہم بھی
مری انا کے بدن پر تو کوئی گھاؤ نہیں
یہ ڈگمگاتے ارادوں کے تیز ہچکولے
ذرا سا دیکھ لے گرداب میں تو ناؤ نہیں
ضرورتوں نے بنایا ہے مجھ کو پردیسی
یہ کیسے کہہ دیا گھر سے مجھے لگاؤ نہیں
مرا قلم مرے احساس ہیں رواں سیفیؔ
چلے تو چل دئے ان کا کوئی پڑاؤ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.