وقت ہم یوں گزار لیتے ہیں
وقت ہم یوں گزار لیتے ہیں
جیسے مفلس ادھار لیتے ہیں
ٹوٹ جائے نہ دل مقابل کا
جیت پا کر بھی ہار لیتے ہیں
اپنے حصے کے پھول دے کے انہیں
ان کے حصے کا خار لیتے ہیں
کر کے تنہا سماج سے خود کو
قرض دل کا اتار لیتے ہیں
جب نہ تقسیم گھر کی ہو ہم سے
زلزلوں کو پکار لیتے ہیں
ان کا وعدہ فریب ہے پھر بھی
جانے کیوں بار بار لیتے ہیں
بے قراری عطا ہوئی جن سے
ہم انہی سے قرار لیتے ہیں
وہ بہاریں لٹا رہے ہیں چلو
عکس دل میں اتار لیتے ہیں
کھال زندہ شکار کی اکثر
حسن والے اتار لیتے ہیں
دل کے ارماں نہ مار دے کوئی
ہم انہیں خود ہی مار لیتے ہیں
ہم سے منکر نکیر شام و سحر
چاہتوں کا شمار لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.