وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے
وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے
لمحۂ موجود اگلے پل جو کم ہونے کو ہے
میری وحشت سے کبھی سیراب تھا دشت جنوں
اب مری دیوانگی کا سر قلم ہونے کو ہے
اس کے جانب دار ہیں سارے مرا کوئی نہیں
المدد اے دل سر پندار خم ہونے کو ہے
ذہن کہتا ہے زیادہ وقت لے گا کار عشق
دل تو کہتا ہے اجی بس ایک دم ہونے کو ہے
اک نیا طرز ستم ایجاد کرنا ہے اسے
اک نئی ترکیب سے مجھ پہ ستم ہونے کو ہے
اے خدائے مے کدہ میری مدد کو جلد آ
تیرا بندہ عاشق دیر و حرم ہونے کو ہے
زندگی کچھ روز سے کیوں مہرباں ہے بے سبب
کیا کسی آشوب کا ہم پہ کرم ہونے کو ہے
کھینچ لائی جانب دریا ہمیں بھی تشنگی
اب گلوئے خشک کا خنجر پہ رم ہونے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.