وقت کی گردش سفاک سے ڈر لگتا ہے
وقت کی گردش سفاک سے ڈر لگتا ہے
کوزہ گر مجھ کو ترے چاک سے ڈر لگتا ہے
یہ جلا دے نہ کہیں میرے ہی گھر آنگن کو
مجھ کو اپنے خس و خاشاک سے ڈر لگتا ہے
سوچتا ہوں میں اکیلا نہ کہیں ہو جاؤں
مجھ کو اب خود بھی مری دھاک سے ڈر لگتا ہے
سادہ لوحی میں کئی بار لٹے ہیں ہم لوگ
اب تری فطرت چالاک سے ڈر لگتا ہے
کسی طوفان کو خاطر میں نہیں لاتا میں
بس ترے دیدۂ نمناک سے ڈر لگتا ہے
مدعا دل کا تو میں کب کا بیاں کر دیتا
پر تری چشم غضب ناک سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.