aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وصل کی امید بڑھتے بڑھتے تھک کر رہ گئی

ثاقب لکھنوی

وصل کی امید بڑھتے بڑھتے تھک کر رہ گئی

ثاقب لکھنوی

MORE BYثاقب لکھنوی

    وصل کی امید بڑھتے بڑھتے تھک کر رہ گئی

    صبح کاذب اور کیا کرتی چمک کر رہ گئی

    دل شب غم کاٹ لایا دم ہوا لیکن ہوا

    اک کلی تھی جو سحر ہوتے مہک کر رہ گئی

    نا شناس روئے خوش حالی ہے طبع غم نصیب

    جب مسرت سامنے آئی جھجک کر رہ گئی

    مجھ کو جلنے دے ابھی اے موت کیوں دنیا کہے

    آگ کیسی تھی جو سینے میں بھڑک کر رہ گئی

    کوئی کیا دیکھے بہار روئے قاتل بعد ذبح

    کیوں کھلے وہ آنکھ جو حسرت سے تک کر رہ گئی

    میرے دل کے زخم اور ان کی شماتت دیکھیے

    ہنس دیئے کشت تمنا جب لہک کر رہ گئی

    کیا تمنا تھی یہ بیتابی جسے رکنا پڑا

    تنگ تھا صحن قفس بلبل پھڑک کر رہ گئی

    لوگ کہتے ہیں کھلا تھا رات بھر باب قبول

    کس طرف میری دعا ثاقبؔ بھٹک کر رہ گئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے