وضع داری کا چلن کا نہ طرحداری کا
وضع داری کا چلن کا نہ طرحداری کا
یہ زمانہ ہے نمائش کا اداکاری کا
قافلے سے بھی بہت پیچھے ہیں منزل سے بھی دور
یہ صلہ ہم کو ملا قافلہ سالاری کا
خوش لباسی کی یہ خوبی یہ صفت کم تو نہیں
عیب کچھ دیر چھپا لیتی ہے ناداری کا
آخر اک دن ابدی نیند میں سو جاؤں گا میں
خواب ہو جائے گا عالم مری بیداری کا
اس کی تعبیر میں اک عمر سے ہوں قیدیٔ غم
خواب میں دیکھا تھا منظر جو گرفتاری کا
کیا پسندیدہ سی شے ہو گئی ظاہر داری
جو عمل ہے وہ دکھاوے کا ریاکاری کا
آڑے آ جاتا ہے ہر راہ ترقی میں وقارؔ
مسئلہ میری انا کا مری خود داری کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.