وصال گھڑیوں میں ریزہ ریزہ بکھر رہے ہیں
وصال گھڑیوں میں ریزہ ریزہ بکھر رہے ہیں
یہ کیسی رت ہے یہ کن عذابوں کے سلسلے ہیں
مرے خدا اذن ہو کہ مہر سکوت توڑیں
مرے خدا اب ترے تماشائی تھک چکے ہیں
نہ جانے کتنی گلاب صبحیں خراج دے کر
رسن رسن گھور اماوسوں میں گھرے ہوئے ہیں
صدائیں دینے لگی تھیں ہجرت کی اپسرائیں
مگر مرے پاؤں دھرتی ماں نے پکڑ لیے ہیں
یقین کر لو کہ اب نہ پیچھے قدم ہٹے گا
یہ آخری حد تھی اور ہم اس تک آ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.