وہ ابر سایہ فگن تھا جو رحمتوں کی طرح
وہ ابر سایہ فگن تھا جو رحمتوں کی طرح
کسے خبر تھی نوازے گا بجلیوں کی طرح
اس انقلاب کی دستک سنائی دیتی ہے
جو بستیوں کو مٹا دے گا زلزلوں کی طرح
ملا ہے وہ تو لگا ہے جنم جنم کا رفیق
بچھڑ گیا تھا جو بچپن کے ساتھیوں کی طرح
مری ہے پیاس جو صحرا بہ لب، شرر بہ زباں
تمہاری آنکھ ہے گہرے سمندروں کی طرح
میں اس کے قرب کی خوشبو سے بن گیا ہوں گلاب
وہ میرے پاس چہکتی ہے بلبلوں کی طرح
ستم ظریف ججوں نے ہے سیفؔ جھٹلایا
ہمارے خون کو جھوٹی شہادتوں کی طرح
مأخذ:
Pakistani Adab (Pg. 538)
- مصنف: Dr. Rashid Amjad
-
- اشاعت: 2009
- ناشر: Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan
- سن اشاعت: 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.