وہ اپنی جھیل سی آنکھیں جو لے کر اشک بار آئے
وہ اپنی جھیل سی آنکھیں جو لے کر اشک بار آئے
بھلا ایسے میں کس ظالم کو دل پر اختیار آئے
سنورتی ہی نہیں قسمت انہیں ہاتھوں سے اب اپنی
کہ جن ہاتھوں سے وہ قسمت ہزاروں کی سنوار آئے
نہیں جب واسطہ کوئی رہا اپنا گلستاں سے
ہمیں کیا فرق ہے یارو خزاں آئے بہار آئے
خدا جانے ابھی باقی ہیں کتنے تیر ترکش میں
گئے جب بھی ہم اس کے در پہ واپس دل فگار آئے
جنہیں دعویٰ تھا دل کی سخت جانی کا ہمیں پر وہ
ذرا سی ٹھیس کیا پہنچی کہ روتے زار زار آئے
جہاں درماں ہے وحشت کا اسی منزل سے ہم تشنہؔ
گریباں چاک چاک آئے تو دامن تار تار آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.