وہ بھی کیا دور زندگی کا تھا
کوئی میرا تھا میں کسی کا تھا
آنکھ کیا آفتاب پر جمتی
مسئلہ تیز روشنی کا تھا
ان کے آنے پے آ گئے آنسو
گو یہ موقع بہت خوشی کا تھا
دوست ملتے تھے صرف مطلب سے
نام بد نام دوستی کا تھا
اپنا دکھڑا کسے سناتے ہم
یہی عالم ہر آدمی کا تھا
چاہے جانا ہو چاہے آنا ہو
راستہ ایک اس گلی کا تھا
تھا شعورؔ انکسار کا پیکر
یہ نتیجہ خود آگہی کا تھا
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 122)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.