وہ چاند ابھی دل کے فلک پر نہیں آیا
وہ چاند ابھی دل کے فلک پر نہیں آیا
سو موج میں اشکوں کا سمندر نہیں آیا
اللہ کرے خیر سے ہوں شہر کے سب لوگ
کب سے مری جانب کوئی پتھر نہیں آیا
یا ہوش کی صورت کوئی دن بھر نہیں نکلی
یا نیند کا جھونکا کوئی شب بھر نہیں آیا
سکھلائے تو سیکھوں میں ترے عشق کے آداب
افلاک سے تو کوئی بھی پڑھ کر نہیں آیا
پتھرائی ہوئی آنکھ میں ٹھہرا ہوا آنسو
یہ کون سا لمحہ ہے کہ آ کر نہیں آیا
انگشت بدنداں ہے ترے شہر کا ہر شخص
کیا پہلے یہاں کوئی قلندر نہیں آیا
تم شکر کرو شہر سلامت ہے تمہارا
بھونچال مرے جسم سے باہر نہیں آیا
اک رشک غزالاں کے تعاقب میں گیا تھا
کہتے ہیں کہ پھر لوٹ کے ساگرؔ نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.