Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ دریا ہے کوئی صحرا نہیں ہے

وفا نقوی

وہ دریا ہے کوئی صحرا نہیں ہے

وفا نقوی

MORE BYوفا نقوی

    وہ دریا ہے کوئی صحرا نہیں ہے

    مگر پرجوش بھی لگتا نہیں ہے

    تجھے تیرا سمندر ہو مبارک

    ہماری پیاس سے اچھا نہیں ہے

    وہی بارش کا چرچا کر رہے ہیں

    بدن جن کا کبھی بھیگا نہیں ہے

    کبھی دیکھا نہیں ہے ہم نے ورنہ

    زمیں کی وسعتوں میں کیا نہیں ہے

    ابھی سے آ گئی ہے رات ملنے

    ابھی تو چاند بھی نکلا نہیں ہے

    نگاہیں تک رہی ہیں گھونسلے کی

    پرندہ لوٹ کر آیا نہیں ہے

    میں رکنے کے لئے آیا تھا گھر میں

    کسی نے کیوں مجھے روکا نہیں ہے

    کہاں اسرار اپنے پا سکے گا

    ابھی خود میں کوئی بھٹکا نہیں ہے

    سبھی کردار اچھے لگ رہیں ہیں

    کہانی میں کوئی سچا نہیں ہے

    مہ کنعاں ہے عہد نارسائی

    ابھی بازار تک پہنچا نہیں ہے

    زمیں پر زور ہے جادوگروں کا

    عصائے حضرت موسیٰؑ نہیں ہے

    سمندر تو متھے جاتی ہے دنیا

    کوئی بھی وش مگر پیتا نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے