Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ دیکھتے جاتے ہیں کنکھیوں سے ادھر بھی

بیخود دہلوی

وہ دیکھتے جاتے ہیں کنکھیوں سے ادھر بھی

بیخود دہلوی

MORE BYبیخود دہلوی

    وہ دیکھتے جاتے ہیں کنکھیوں سے ادھر بھی

    چلتا ہوا جادو ہے محبت کی نظر بھی

    اٹھنے کی نہیں دیکھیے شمشیر نظر بھی

    پہلے ہی لچکتی ہے کلائی بھی کمر بھی

    پھوٹیں مری آنکھیں جو کچھ آتا ہو نظر بھی

    دنیا سے الگ چیز ہے فرقت کی سحر بھی

    ساقی کبھی مل جائے محبت کا ثمر بھی

    ان آنکھوں کا صدقہ کوئی ساغر تو ادھر بھی

    بیتاب ہوں کیا چیز چرا لی ہے نظر نے

    ہونے کو تو دل بھی ہے مرے پاس جگر بھی

    گھر سمجھا ہوں جس کو کہیں تربت تو نہیں ہے

    آتی ہے یہاں شام کی صورت میں سحر بھی

    خاموش ہوں میں اور وہ کچھ پوچھ رہے ہیں

    ماتھے پہ شکن بھی ہے عنایت کی نظر بھی

    اس کے لب رنگیں کی نزاکت ہے نہ رنگت

    غنچے بھی بہت دیکھ لیے ہیں، گل تر بھی

    آتی ہے نظر دور ہی سے حسن کی خوبی

    کچھ اور ہی ہوتی ہے جوانی کی نظر بھی

    ہٹتی ہے جو آئینہ سے پڑ جاتی ہے دل پر

    کیا شوخ نظر ہے کہ ادھر بھی ہے ادھر بھی

    بیمار محبت کا خدا ہے جو سنبھل جائے

    ہے شام بھی مخدوش جدائی کی سحر بھی

    مے خانۂ عشرت نہ سہی کنج غریباں

    آنکھوں کے چھلکتے ہوئے ساغر ہیں ادھر بھی

    مل جائیں اگر مجھ کو تو میں خضر سے پوچھوں

    دیکھی ہے کہیں شام جدائی کی سحر بھی

    اے شوق شہادت کہیں قسمت نہ پلٹ جائے

    باندھی تو ہے تلوار بھی قاتل نے کمر بھی

    اے دل تری آہیں تو سنیں کانوں سے ہم نے

    اب یہ تو بتا اس پہ کریں گی یہ اثر بھی

    اک رشک کا پہلو تو ہے سمجھوں کہ نہ سمجھوں

    گردن بھی ہے خم آپ کی نیچی ہے نظر بھی

    کچھ کان میں کل آپ نے ارشاد کیا تھا

    مشتاق اسی بات کا ہوں بار دگر بھی

    سوفار بھی رنگین کئے ہاتھ بھی اس نے

    آیا ہے بڑے کام میرا خون جگر بھی

    چھپتی ہے کوئی بات چھپائے سے سر بزم

    اڑتے ہو جو تم ہم سے تو اڑتی ہے خبر بھی

    یوں ہجر میں برسوں کبھی لگتی ہی نہیں آنکھ

    سو جاتا ہوں جب آ کے وہ کہہ دیتی ہیں مر بھی

    کھلتا ہی نہیں بیخودؔ بدنام کا کچھ حال

    کہتے ہیں فرشتہ بھی اسے لوگ بشر بھی

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    وہ دیکھتے جاتے ہیں کنکھیوں سے ادھر بھی نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے