Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ حرف تھا نہ ستارہ مگر چمکتا تھا

عشرت آفریں

وہ حرف تھا نہ ستارہ مگر چمکتا تھا

عشرت آفریں

MORE BYعشرت آفریں

    وہ حرف تھا نہ ستارہ مگر چمکتا تھا

    کہ میرے زرد گلابوں کے بیچ مہکا تھا

    وہ آنکھ سچ تھی مگر اعتبار آئینہ

    مری نظر میں تو ہر عکس ریزہ ریزہ تھا

    وہ روشنی کہ جسے حدتوں سے کام نہ تھا

    وہ آئنہ کہ جو سورج کے رخ پہ رکھا تھا

    وہ صحن جس میں تری یاد کے پرند اترے

    وہ شاخ جس پہ مرے خواب کا بسیرا تھا

    اسی کو موسم باراں کی چاہ تھی کیا کیا

    وہ ایک شاخ جسے بھیگ کر سلگنا تھا

    یہ اور بات کہ کم حوصلہ تو میں بھی تھی

    مگر یہ سچ ہے اسے پہلے میں نے چاہا تھا

    نہ میرے ہاتھ حنائی نہ اس کے خواب گلاب

    تو پھر یہ رنگ سا پیراہنوں پہ کیسا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 45)
    • Author :عشرت آفریں
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے