وہ حرف تھا نہ ستارہ مگر چمکتا تھا
وہ حرف تھا نہ ستارہ مگر چمکتا تھا
کہ میرے زرد گلابوں کے بیچ مہکا تھا
وہ آنکھ سچ تھی مگر اعتبار آئینہ
مری نظر میں تو ہر عکس ریزہ ریزہ تھا
وہ روشنی کہ جسے حدتوں سے کام نہ تھا
وہ آئنہ کہ جو سورج کے رخ پہ رکھا تھا
وہ صحن جس میں تری یاد کے پرند اترے
وہ شاخ جس پہ مرے خواب کا بسیرا تھا
اسی کو موسم باراں کی چاہ تھی کیا کیا
وہ ایک شاخ جسے بھیگ کر سلگنا تھا
یہ اور بات کہ کم حوصلہ تو میں بھی تھی
مگر یہ سچ ہے اسے پہلے میں نے چاہا تھا
نہ میرے ہاتھ حنائی نہ اس کے خواب گلاب
تو پھر یہ رنگ سا پیراہنوں پہ کیسا تھا
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 45)
- Author :عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.