Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا

ظریف لکھنوی

وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا

ظریف لکھنوی

MORE BYظریف لکھنوی

    وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا

    غلط ہے آدمی اس طرح لاغر ہو نہیں سکتا

    کبھی آنسو کا قطرہ مثل گوہر ہو نہیں سکتا

    غلط ہے ابر نیساں دیدۂ تر ہو نہیں سکتا

    میاں مجنوں ہوں چاہے کوہ کن ہو دونوں خبطی تھے

    کسی کا کچھ بھی ان سے خاک پتھر ہو نہیں سکتا

    کمر جس کے نہ ہو وہ بار سے کیوں کر چلے گا پھر

    خلاف عقل ہے یہ اس طرح پر ہو نہیں سکتا

    کہو پھر یہ کمر موٹی ہے سر چھوٹا ہے دلبر کا

    نہیں تو پھر قد جاناں صنوبر ہو نہیں سکتا

    وہ خط شوق کے جتنے پلندے چاہے لے جائے

    ملازم ڈاک خانے میں کبوتر ہو نہیں سکتا

    ظریفؔ آئینہ دے کر ڈارون صاحب کو سمجھا دو

    نہ ہو جب تک شریر انسان بندر ہو نہیں سکتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے