وہ جاگتا ہے ابھی تک غنود میں ہے کہاں
وہ جاگتا ہے ابھی تک غنود میں ہے کہاں
کمی تھکن کی مگر اس وجود میں ہے کہاں
کرے رکوع تو ٹانگوں پہ کپکپی چھائے
وہ ولولہ وہ جوانی سجود میں ہے کہاں
میں اپنے پاؤں کی مٹی پہ جم کے بیٹھا ہوں
جو میرا کنج ہے تیری حدود میں ہے کہاں
یہ لطف خاک نشینی بھی عارضی شے ہے
کہ مستقل سی بقا ہست و بود میں ہے کہاں
میں اپنا کر کے خسارا ہوں مطمئن جیسے
وہ نفع مجھ کو ملا تیرے سود میں ہے کہاں
سلگ رہا ہے جگر خشک لکڑیوں کی طرح
دھواں جو دل سے اٹھا اور دود میں ہے کہاں
کرو تلاش مزامیر گم شدہ پھر سے
مزا وہ ان سا کسی بھی سرود میں ہے کہاں
زمیں سے تا بہ فلک آفتاب چھایا ہے
ہنر یہ اور کسی کے وجود میں ہے کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.