Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ جس کتاب میں چاہت کا سلسلہ نکلا

ہانی بریلوی

وہ جس کتاب میں چاہت کا سلسلہ نکلا

ہانی بریلوی

MORE BYہانی بریلوی

    وہ جس کتاب میں چاہت کا سلسلہ نکلا

    ورق اسی میں ایک آنسو بھرا ہوا نکلا

    تلاش میں نے کیا تھا سکون دل کے لیے

    مگر یہ کار محبت بڑا جدا نکلا

    خوشی تو آئی تھی مہمان کی طرح لیکن

    غموں کے ساتھ ہمیشہ کا رابطہ نکلا

    وہ دور تھا تو یہ لگتا تھا ہے بہت نزدیک

    مگر قریب سے دیکھا تو فاصلہ نکلا

    بتا رہا تھا جو پھولوں کا راستہ مجھ کو

    اسی کے پاؤں میں کانٹا چبھا ہوا نکلا

    ہزاروں درد طبیبوں نے ٹھیک کر ڈالے

    مگر یہ درد محبت ہی لا دوا نکلا

    اجالے دیکھ کے حیران ہیں میری قسمت

    جو میرے گھر سے اندھیروں کا قافلہ نکلا

    چلے گئے بھی تو کیا قہقہوں کی محفل میں

    مزاج اپنا وہاں بھی بجھا ہوا نکلا

    وہ جی رہا ہے زمانے میں شان سے ہانیؔ

    وہ جس کے نفس کا دامن جلا ہوا نکلا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے