وہ کسی کی زندگی کا آسرا پہلے سے تھا
وہ کسی کی زندگی کا آسرا پہلے سے تھا
کیا سمجھ بیٹھے اسے جو بے وفا پہلے سے تھا
میرے اس کے درمیاں یہ فاصلہ پہلے سے تھا
دکھ تو یہ ہے رنجشوں کا سلسلہ پہلے سے تھا
کیوں نہ لگتی آگ جب شعلے بھی شامل دل کے تھے
اور اس پر یہ ستم گھر میں دیا پہلے سے تھا
کوئی دھوکے سے اسے میرا نہ قاتل کہہ اٹھے
اس کے ہاتھوں پر تو یہ رنگ حنا پہلے سے تھا
وہ ہماری داستاں سننے سے پہلے رو دیا
کیا ہمارے درد سے وہ آشنا پہلے سے تھا
بات کھلنے پر وہ لے بیٹھا پرانی رنجشیں
ایسا لگتا ہے کہ وہ مجھ سے خفا پہلے سے تھا
اب جواں ہو کر غرور حسن سے مدہوش ہے
کم سنی میں بھی وہ ظالم کج ادا پہلے سے تھا
حال دل کیوں کر لکھا ناصرؔ یہ تو نے کیا کیا
کیا لکھیں گے خط میں وہ تجھ کو پتا پہلے سے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.