وہ لمحے بھولے نہیں رسم و راہ کے اب تک
وہ لمحے بھولے نہیں رسم و راہ کے اب تک
تصورات ہیں دل میں گناہ کے اب تک
بہا کے لے گیا سیلاب گاؤں کے منظر
گھروندے مٹ نہیں پائے ہیں چاہ کے اب تک
تری زباں سے جو نکلے تھے بد دعا بن کر
مجھے جلاتے ہیں شعلے وہ آہ کے اب تک
کسی زمانے میں شاید یہاں پہ مقتل تھا
نشاں بتاتے ہیں یہ قصر شاہ کے اب تک
وہ خواب دیکھے زمانہ گزر گیا لیکن
سلگ رہے ہیں دریچے نگاہ کے اب تک
جہاں پہ سائے لرزتے ہیں تیری یادوں کے
بلا رہے ہیں وہی موڑ راہ کے اب تک
کہی تھی دار پہ کل حق کی بات احسنؔ نے
صلیب ہاتھ میں ہے سربراہ کے اب تک
- کتاب : Tiisha (Pg. 27)
- اشاعت : 1991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.