وہ موج ہوا جو ابھی بہنے کی نہیں ہے
وہ موج ہوا جو ابھی بہنے کی نہیں ہے
ہم جانتے ہیں آپ سے کہنے کی نہیں ہے
یوں خوش نہ ہو اے شہر نگاراں کے در و بام
یہ وادئ سفاک بھی رہنے کی نہیں ہے
اے کاش کوئی کوہ ندا ہی سے پکارے
دیوار سکوت آپ ہی ڈھہنے کی نہیں ہے
کیوں عکس گریزاں سے چمک بجھ گئی دل کی
یہ رات تو مہتاب کے گہنے کی نہیں ہے
رقاصۂ صحرائے جنوں بھی ہے یہی موج
یک چشمۂ خوں ناب سے بہنے کی نہیں ہے
اک طرفہ تماشا ہے مجھے شوخی گفتار
آشفتگی میرؔ بھی سہنے کی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.