وہ ملا تو ایسے مقام پر میں قدم ملا کے نہ چل سکا
وہ ملا تو ایسے مقام پر میں قدم ملا کے نہ چل سکا
میں کروں تو کیا دل زار کا جو مچل سکا نہ بہل سکا
وہ تو شمع بزم خیال تھی کہ جو نور بن کے بکھر گئی
میں چراغ شام فراق کا جو نہ جل سکا نہ پگھل سکا
میں جہاں گیا مرے ساتھ تھا میں لٹا مگر مرے پاس تھا
وہ خیال تیرے وصال کا جو نہ ٹل سکا نہ بدل سکا
مرا عشق لعل و گہر نما وہی دل کشی وہی پختگی
سر موج کیا تہ موج کیا یہ نہ گھل سکا یہ نہ دھل سکا
وہ جنون عشق و حصول کا وہ خیال عہد و اصول کا
میں محبتوں کی کگار پر نہ سنبھل سکا نہ پھسل سکا
کروں خون دل کا بیان کیا جو کسی بھی کام نہ آ سکا
نہ وہ موتیوں میں ہی ڈھل سکا نہ وہ آنسوؤں میں ابل سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.