Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ مثل آئینہ دیوار پر رکھا ہوا تھا

جمال احسانی

وہ مثل آئینہ دیوار پر رکھا ہوا تھا

جمال احسانی

MORE BYجمال احسانی

    وہ مثل آئینہ دیوار پر رکھا ہوا تھا

    جو اک انعام میری ہار پر رکھا ہوا تھا

    میں بائیں ہاتھ سے دشمن کے حملے روکتا تھا

    کہ دایاں ہاتھ تو دستار پر رکھا ہوا تھا

    وہی تو ایک صحرا آشنا تھا قافلے میں

    وہ جس نے آبلے کو خار پر رکھا ہوا تھا

    وصال و ہجر کے پھل دوسروں کو اس نے بخشے

    مجھے تو رونے کی بیگار پر رکھا ہوا تھا

    مسلم تھی سخاوت جس کی دنیا بھر میں اس نے

    مجھے تنخواہ بے دینار پر رکھا ہوا تھا

    خط تقدیر کے سفاک و افسردہ سرے پر

    مرا آنسو بھی دست یار پر رکھا ہوا تھا

    فلک نے اس کو پالا تھا بڑے ناز و نعم سے

    ستارہ جو ترے رخسار پر رکھا ہوا تھا

    وہی تو زندہ بچ کے آئے ہیں تیری گلی سے

    جنہوں نے سر تری تلوار پر رکھا ہوا تھا

    وہ صبح و شام مٹی کے قصیدے بھی سناتا

    اور اس نے ہاتھ بھی غدار پر رکھا ہوا تھا

    ترے رستے میں میری دونوں آنکھیں تھیں فروزاں

    دیا تو بس ترے اصرار پر رکھا ہوا تھا

    مأخذ:

    اکیلے پن کی انتہا (Pg. 94)

    • مصنف: جمال احسانی
      • اشاعت: First
      • ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
      • سن اشاعت: 2018

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے