Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ مجھ کو آزمانے والے کیا ہوئے

زہیب فاروقی افرنگ

وہ مجھ کو آزمانے والے کیا ہوئے

زہیب فاروقی افرنگ

MORE BYزہیب فاروقی افرنگ

    وہ مجھ کو آزمانے والے کیا ہوئے

    مجھے لہو رلانے والے کیا ہوئے

    مری خطا بتانے والے کیا ہوئے

    مجھے سزا سنانے والے کیا ہوئے

    وہ نفرتوں کے قافلوں کے درمیاں

    محبتیں لٹانے والے کیا ہوئے

    زمین پوچھتی ہے آسمان سے

    وہ انقلاب لانے والے کیا ہوئے

    جگر پہ زخم ہیں نئے نئے سبھی

    جو زخم تھے پرانے والے کیا ہوئے

    جدا نہ ہوں گے مجھ سے اس دروغ کا

    مجھے یقیں دلانے والے کیا ہوئے

    یہ راستے میں آنے والے لوگ ہیں

    وہ راستہ دکھانے والے کیا ہوئے

    یہ مجھ سے دور جانے والے کون ہیں

    مرے قریب آنے والے کیا ہوئے

    جو مجھ کو کہہ رہے تھے ہار جائے گا

    یہیں تو تھے زمانے والے کیا ہوئے

    کہاں سے آ بسے ہیں یہ دروغ گو

    جہاں کو سچ بتانے والے کیا ہوئے

    اجاڑ مے کدے سے پوچھئے کوئی

    وہ پینے اور پلانے والے کیا ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے