Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ نگاہیں کیا کہوں کیوں کر رگ جاں ہو گئیں

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

وہ نگاہیں کیا کہوں کیوں کر رگ جاں ہو گئیں

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

MORE BYمرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

    وہ نگاہیں کیا کہوں کیوں کر رگ جاں ہو گئیں

    دل میں نشتر بن کے ڈوبیں اور پنہاں ہو گئیں

    تھیں جو کل تک جلوہ افروزی سے شمع انجمن

    آج وہ شکلیں چراغ زیر داماں ہو گئیں

    اک نظر گھبرا کے کی اپنی طرف اس شوخ نے

    ہستیاں جب مٹ کے اجزائے پریشاں ہو گئیں

    دم رکا تھا جس کی الجھن سے مرے سینے میں آہ

    پھر وہی زلفیں مرے غم میں پریشاں ہو گئیں

    پھونک دی اک روح دیکھا زور اعجاز جنوں

    جتنی سانسیں میں نے لیں تار گریباں ہو گئیں

    عشق کے قصے کو ہم سادہ سمجھتے تھے مگر

    جب ورق الٹے تو آنکھیں سخت حیراں ہو گئیں

    چند تصویریں مری جو مختلف وقتوں کی تھیں

    بعد میرے زینت دیوار زنداں ہو گئیں

    اڑ کے دل کی خاک کے ذرے گئے جس جس طرف

    رفتہ رفتہ وہ زمینیں سب بیاباں ہو گئیں

    آئنے میں عکس ہے اور عکس میں جذب خلش

    دل میں جو پھانسیں چبھیں تصویر مژگاں ہو گئیں

    اس کی شام غم پہ صدقے ہو مری صبح حیات

    جس کے ماتم میں تری زلفیں پریشاں ہو گئیں

    شام وعدہ آئیے تو آپ اس کی فکر کیا

    پھر بنا دوں گا اگر زلفیں پریشاں ہو گئیں

    کس دل آوارہ کی میت گھر سے نکلی ہے عزیزؔ

    شہر کی آباد راہیں آج ویراں ہو گئیں

    مأخذ:

    Gulkadah(Majmua-e-Ghazliyat) (Pg. e-98 p-70)

    • مصنف: مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی
      • اشاعت: 1936
      • ناشر: صدیق بک ڈپو، لکھنؤ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے