Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ پارہ ہوں میں جو آگ میں ہوں وہ برق ہوں جو سحاب میں ہوں

احمد حسین مائل

وہ پارہ ہوں میں جو آگ میں ہوں وہ برق ہوں جو سحاب میں ہوں

احمد حسین مائل

MORE BYاحمد حسین مائل

    وہ پارہ ہوں میں جو آگ میں ہوں وہ برق ہوں جو سحاب میں ہوں

    زمیں پہ بھی اضطراب میں ہوں فلک پہ بھی اضطراب میں ہوں

    نہ میں ہوا میں نہ خاک میں ہوں نہ آگ میں ہوں نہ آب میں ہوں

    شمار میرا نہیں کسی میں اگرچہ میں بھی حساب میں ہوں

    اگرچہ پانی کی موج بن کر ہمیشہ میں پیچ و تاب میں ہوں

    وہی ہوں قطرہ وہی ہوں دریا جو عین چشم حباب میں ہوں

    سلایا کس نے گلے لگا کر کہ صور بھی تھک گیا جگا کر

    بپا ہے عالم میں شور محشر مجھے جو دیکھو تو خواب میں ہوں

    مزا ہے ساقی ترے کرم سے ظہور میرا ہے تیرے دم سے

    وہ بادہ ہوں جو ہوں میکدے میں وہ نشہ ہوں جو شراب میں ہوں

    الٰہی وہ گورے گورے تلوے کہیں نہ ہو جائیں مجھ سے میلے

    کہ خاک بن کر برنگ سرمہ ہمیشہ چشم رکاب میں ہوں

    جو بھیس اپنا بدل کے آیا تو رنگ اطلاق منہ سے دھویا

    کیا ہے پانی میں قید مجھ کو ہوا کی صورت حباب میں ہوں

    غضب ہے جوش ظہور تیرا پکارتا ہے یہ نور تیرا

    خدا نے اندھا کیا ہے جس کو اسی کے آگے حجاب میں ہوں

    ہوئی ہے دونوں کی ایک حالت نہ چین اس کو نہ چین مجھ کو

    ادھر وہ ہے محو شوخیوں میں ادھر جو میں اضطراب میں ہوں

    الٰہی مجھ پر کرم ہو تیرا نہ کھول اعمال نامہ میرا

    پکارتا ہے یہ خط قسمت کہ میں بھی فرد حساب میں ہوں

    دماغ میں ہوں قدح کشوں کے دہن میں آیا ہوں مہ وشوں کے

    نشہ وہ ہوں جو شراب میں ہوں مزا وو ہوں جو کباب میں ہوں

    وہ اپنا چہرا اگر دکھائے یقین اندھوں کو خاک آئے

    پکارتی ہے یہ بے حجابی کہ میں ازل سے حجاب میں ہوں

    علاحدہ کر کے خود سے مجھ کو جو تو نے بخشا تو خاک بخشا

    اگرچہ جنت مجھے ملی ہے الٰہی پھر بھی عذاب میں ہوں

    ہجوم نظروں کا ہے وہ منہ پر دیا ہے دونو کو جس نے دھوکا

    یقیں یہ مجھ کو پڑا ہے پردا گماں یہ ان کو نقاب میں ہوں

    جو مجھ کو اس سے جدا کرو گے تو میرا نقصان کیا کرو گے

    نہیں ہوں مانند صفر کچھ بھی اگرچہ میں بھی حساب میں ہوں

    نہ آیا مر کر بھی چین مجھ کو اٹھا مری خاک سے بگولا

    بتوں کا گیسو تو میں نہیں ہوں الٰہی کیوں پیچ و تاب میں ہوں

    جو حال پوچھو تو اک کہانی نشان پوچھو تو بے نشانی

    وہ ذرہ ہوں جو مٹا ہوا ہوں اگرچہ میں آفتاب میں ہوں

    مٹا اگرچہ مزار میرا چھٹا نہ وہ شہسوار میرا

    پکارتا ہے غبار میرا کہ میں بھی حاضر رکاب میں ہوں

    کرم کی مائلؔ پہ بھی نظر ہو نظر میں پھر چلبلا اثر ہو

    ازل سے امیدوار میں بھی الٰہی تیری جناب میں ہوں

    مأخذ:

    Deewan-e-Dr.Maiel(Tohfa-e-Dakan) (Pg. 149)

    • مصنف: احمد حسین مائل
      • اشاعت: 1897
      • ناشر: مطبع مفید عام، آگرہ
      • سن اشاعت: 1897

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے