وہ رشتہ یوں نبھانا چاہتا ہے
وہ رشتہ یوں نبھانا چاہتا ہے
مراسم غائبانہ چاہتا ہے
وہ جھگڑے کا بہانا چاہتا ہے
مجھے پھر آزمانا چاہتا ہے
طبیعت شاعرانہ چاہتا ہے
سو اپنا دل جلانا چاہتا ہے
وہ جس نے ہر قدم سیکھا ہے ہم سے
وہ اب ہم کو سکھانا چاہتا ہے
بہت معصوم ہے محبوب میرا
کہ ہارے کو ہرانا چاہتا ہے
وہ ضدی ہے کسی بچے کی صورت
ٹھہرتا ہے نہ جانا چاہتا ہے
پرندہ کب تلک اڑتا رہے گا
وہ دن ڈھلتے ٹھکانا چاہتا ہے
اسے تو چاہئے پہلی سی چاہت
زمانہ وہ پرانا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.