Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ تجارت میں کہاں کوئی زیاں چھوڑتا ہے

سفر نقوی

وہ تجارت میں کہاں کوئی زیاں چھوڑتا ہے

سفر نقوی

MORE BYسفر نقوی

    وہ تجارت میں کہاں کوئی زیاں چھوڑتا ہے

    روح لے لیتا ہے اعصاب یہاں چھوڑتا ہے

    ہے یہ پتھر مرا شیشے سے ترے بالاتر

    کم سے کم ظلم کے ماتھے پہ نشاں چھوڑتا ہے

    بزم انجم میں اٹھا لائے ہو یہ کس کا دیا

    نور تو کچھ نہیں دیتا ہے دھواں چھوڑتا ہے

    ہم سے خود سر سوئے میدان وغا جاتے ہوئے

    یہ نہیں سوچتے ہیں کون کہاں چھوڑتا ہے

    عشق وہ معجزۂ کن ہے نشاں جو اپنے

    جہاں ہوتی نہیں امید وہاں چھوڑتا ہے

    قصر فرعون ادھر اور ادھر وادیٔ مصر

    دیکھنا یہ ہے کدھر آب رواں چھوڑتا ہے

    اے خرد باختہ شداد ارم پر تری تف

    اتنے سستے میں کوئی باغ جناں چھوڑتا ہے

    وحشتیں کھینچ لیے جاتی ہیں صحرا میں سفرؔ

    اپنی مرضی سے بھلا کون مکاں چھوڑتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے