Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ یوں شکل طرز بیاں کھینچتے ہیں

حبیب موسوی

وہ یوں شکل طرز بیاں کھینچتے ہیں

حبیب موسوی

MORE BYحبیب موسوی

    وہ یوں شکل طرز بیاں کھینچتے ہیں

    کہ قائل کی گویا زباں کھینچتے ہیں

    یہ تشہیر دیکھو سگ کوئے دلبر

    ابھی تک مری ہڈیاں کھینچتے ہیں

    کرے گر کوئی ذکر جا کر ہمارا

    وہ تالو سے اس کی زباں کھینچتے ہیں

    نہ صدمہ سے کیوں خشک ہو خون بلبل

    گلوں کا عرق باغباں کھینچتے ہیں

    بڑھی ہے سفر میں وطن کی محبت

    مکینوں کو کیا کیا مکاں کھینچتے ہیں

    کرے کون سودائے زلف مسلسل

    ہمیں ہیں جو یہ بیڑیاں کھینچتے ہیں

    پس مرگ معراج عاشق کی دیکھو

    لحد کی زمیں آسماں کھینچتے ہیں

    نشانہ بنائیں گے تیر نظر کا

    محبت کے دل پر نشاں کھینچتے ہیں

    ذرا دم تو لینے دے اے موت مجھ کو

    ٹھہر کر نفس ناتواں کھینچتے ہیں

    ضعیفی میں بھی دل میں ہے یاد ابرو

    کبادہ ہیں خود اور کماں کھینچتے ہیں

    مجھے دیکھ کر جب وہ منہ موڑتے ہیں

    تو دل میں چھپا کر سناں کھینچتے ہیں

    غضب ہے حسینوں کا طور تکلم

    دلوں کو یہ جادو بیاں کھینچتے ہیں

    بڑھا فکر میں رنگ زردی رخ سے

    یہ عطر گل زعفراں کھینچتے ہیں

    حبیبؔ اب زمیں آسماں سر پہ لیں گے

    کہ نالے مرے بجلیاں کھینچتے ہیں

    مأخذ:

    Deewan-e-habeeb (Pg. ebook-193 page-174)

    • مصنف: حبیب موسوی
      • ناشر: افق مطبع شمشی, حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1900

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے