یارب مرے ماضی کا خسارہ مجھے مل جائے
یارب مرے ماضی کا خسارہ مجھے مل جائے
کھوئی تھی محبت جو دوبارہ مجھے مل جائے
جو عشق کے قیدی ہیں رہائی انہیں دوں گا
دنیا پہ کسی دن جو اجارہ مجھے مل جائے
سب چھوڑنے کو آج بھی تیار کھڑا ہوں
اس سمت سے بس ایک اشارہ مجھے مل جائے
اس آنکھ کا مے خانے میں جب ذکر چھڑا تو
ہر رند نے محفل میں پکارا مجھے مل جائے
سردی ہے دسمبر بھی ہے موسم بھی حسیں ہے
ایسے میں اگر ساتھ تمہارا مجھے مل جائے
دنیا کو میں پا کر یہ دعا مانگ رہا ہوں
وہ شخص جو دنیا پہ تھا وارا مجھے مل جائے
کیا آنکھ ہے کیا گال ہیں کیا زلف ہے کیا لب
اے کاش کہ وہ سارے کا سارا مجھے مل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.