یارب مری غزل کو عبادت میں ڈھال دے
یارب مری غزل کو عبادت میں ڈھال دے
الفاظ پاک صاف مقدس خیال دے
کس درجہ شوخ ہیں تری یادوں کی سلوٹیں
عاشق کو گہری نیند سے بستر اچھال دے
لے دے کے چل رہا ہے محبت کا کاروبار
میں اشک دے رہا ہوں مجھے تو رومال دے
طبل و علم نہیں نہ سہی شاعری سہی
آخر کوئی ہنر تو مجھے با کمال دے
دل کی بھی کوئی بات سمجھ لے کبھی کبھی
ایسا نہ ہو کے یہ تجھے الجھن میں ڈ دے
تجھ کو اگر یقین نہیں آزما کے دیکھ
پانی سے ڈرنے والے کو پانی میں ڈ دے
تم چند آفتاب ہو تم چند ماہتاب
دنیا تمھارے حسن کی کیا کیا مثال دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.