Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یاد ماضی کہ مری لغزش پا ہو جیسے

رباب رشیدی

یاد ماضی کہ مری لغزش پا ہو جیسے

رباب رشیدی

MORE BYرباب رشیدی

    یاد ماضی کہ مری لغزش پا ہو جیسے

    اور یہ کرب کا احساس سزا ہو جیسے

    تجھ سے دوری کسی مجذوب کی منفی باتیں

    تیرا ملنا کسی سالک کی دعا ہو جیسے

    مدتوں سے ہے وہی شب کی مسافت جاری

    کارواں سمت سفر بھول گیا ہو جیسے

    اب تو چہروں سے وہ آثار رفاقت بھی گئے

    ہر کوئی پیکر احساس انا ہو جیسے

    تہمتیں ایسی کہ یہ سوچ رہا ہوں خود بھی

    عمر کے ساتھ مرا قد بھی گھٹا ہو جیسے

    مضمحل سا نظر آتا ہے مرا ذوق جمال

    وہ بھی اس دھوپ میں تا دیر رہا ہو جیسے

    کب تک آخر میں چلوں سمت مخالف کی طرف

    آنے والا بھی کوئی آبلہ پا ہو جیسے

    میری آنکھوں کی نمی کہنے لگی ہے کوئی بات

    آئنہ مجھ سے نظر پھیر رہا ہو جیسے

    زندگی اب ترا موضوع سخن میرے یہاں

    ایک ٹوٹا ہوا پیمان وفا ہو جیسے

    کب پتا دیتے ہیں پھولوں کو کھلانے والے

    ہم سمجھتے ہیں کہ فیضان صبا ہو جیسے

    مأخذ:

    ابر سفید (Pg. 42)

    • مصنف: رباب رشیدی
      • ناشر: رباب رشیدی
      • سن اشاعت: 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے