یاد نہیں آؤگی لیکن بھول بھی کب میں پاؤں گا
یاد نہیں آؤگی لیکن بھول بھی کب میں پاؤں گا
رات کے سناٹے میں چھپ کر گیت تمہارے گاؤں گا
عشق سمندر کی لہروں سا دیتا ہے مجھ کو آواز
دشت ہجر جو پاؤں پکڑ لے میں شاید رک جاؤں گا
میری بانہوں میں آ کر سو جاؤ گی آرام سے تم
میں چھت پر آنکھوں سے تنہائی لکھتا رہ جاؤں گا
آوارہ خوشبو آنچل کی یاد لیے آ جائے گی
میں دل کو سمجھاؤں گا یا سانسوں کو سمجھاؤں گا
پھول کو پتی پتی کر کے وہ خود سے یہ پوچھے گی
میں اس سے ملنے آؤں گا یا اس کو بلواؤں گا
وہ آنکھوں میں آنسو لائے یہ اکسیر ایجاد کرے
زخم دکھائے کب ہیں میں نے مرہم کیا لگواؤں گا
میری بادہ فہمی یارو سرخ لبوں کی پیاسی ہے
ساغر ساغر پی لوں پھر بھی پیاسا ہی رہ جاؤں گا
اک دن وہ افسوس کرے گی مجھ کو ہے معلوم علیؔ
وہ یہ سمجھتی ہوگی شاید میں اک دن پچھتاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.