یاں زخمیٔ نگاہ کے جینے پہ حرف ہے
یاں زخمیٔ نگاہ کے جینے پہ حرف ہے
ہے دل پر اپنے زخم کہ سینے پہ حرف ہے
زر خرچیاں کہاں تلک اپنی بیاں کریں
قارون کی بھی یاں تو خزینے پہ حرف ہے
ملتے تھے چوتھے پانچویں وہ وقت تو گیا
اب یہ کہ چار پانچ مہینے پہ حرف ہے
کیا دخل وہ جو ہاتھ سے میرے پئیں شراب
واں کہتے کہتے بات بھی پینے پہ حرف ہے
طوفان اشک نوحؔ علیہ لسلام سے
بولا کہ آپ کے بھی سفینے پہ حرف ہے
نا چیز آپ جانتے ہیں اس قدر مجھے
الفت تو جاوے بھاڑ میں کینے پہ حرف ہے
ناصح جگر کے زخم کو جراح کیا سئے
یاں سوزن مسیح کے سینے پہ حرف ہے
یاں ہر بن مسام میں خوں نابہ ہے رواں
نکلے تو خوں ہی نکلے پسینے پہ حرف ہے
انشاؔ کی مہر پڑھیے بھلا آشنا ہوا
کندیدہ کوئی اس کے نگینے پہ حرف ہے
اب دھیان کر کے دیکھیے کیا ہے گٹھا ہوا
اس کا ہر ایک اپنے قرینے پہ حرف ہے
مأخذ:
Kulliyat-e-inshaallah khan insha (Pg. 184)
- مصنف: انشا اللہ خاں انشا
-
- ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1876
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.