یار ابتدائے عشق سے بے زار ہی رہا
یار ابتدائے عشق سے بے زار ہی رہا
بے درد دل کے در پئے آزار ہی رہا
جس دن سے دوست رکھتا ہوں اس کو حجاب حسن
اپنا ہمیشہ دشمن دیدار ہی رہا
یہ عشق پردہ در نہ چھپایا چھپا دریغ
سیتا ہمیشہ میں لب اظہار ہی رہا
قید فرنگ زلف نہ کافر کو ہو نصیب
جو واں پھنسا ہمیشہ گرفتار ہی رہا
جاں بخش تھا جہاں کا مسیحائے لب ترا
لیکن میں اس کے دور میں بیمار ہی رہا
گر قتل بے گناہ تھا منظور یار کو
مرنے پہ اپنے میں بھی تو تیار ہی رہا
دوران لطف میں ترے اے مبہوس نواز
محروم وصل سے یہ گنہ گار ہی رہا
حسرتؔ ہمیشہ اس کی شب انتظار میں
جوں طالع رقیب میں بیدار ہی رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.