یار تجھے میں کیا بتلاؤں بعد ترے کیا ہوتا ہے
یار تجھے میں کیا بتلاؤں بعد ترے کیا ہوتا ہے
آنکھیں دریا بن جاتی ہیں چہرا اترا ہوتا ہے
اور کسی کو چھوتے وقت بھی فرض اسے ہی کرتا ہوں
دوجا جتنا بھی دل کش ہو پہلا پہلا ہوتا ہے
بٹوے میں تصویر ہے اماں کی وہ دکھلا دیتا ہوں
جب بھی کوئی مجھ سے پوچھے اللہ کیسا ہوتا ہے
اپنے خد و خال کو دیکھ کے کیوں رنجیدہ ہوتے ہو
سورج جتنا بھی روشن ہو اس نے ڈھلنا ہوتا ہے
تم سے مانگ کے پیتا ہوں تو لطف زیادہ دیتا ہے
ویسے میں نے جیب میں یارو سگریٹ رکھا ہوتا ہے
ہم ایسوں کی رات بسر ہوتی ہے ایسے منظر پر
تم نے تو بس شام کو چھت پر آ کر جانا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.