aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یارو کہاں تک اور محبت نبھاؤں میں

قتیل شفائی

یارو کہاں تک اور محبت نبھاؤں میں

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    یارو کہاں تک اور محبت نبھاؤں میں

    دو مجھ کو بد دعا کہ اسے بھول جاؤں میں

    دل تو جلا کیا ہے وہ شعلہ سا آدمی

    اب کس کو چھو کے ہاتھ بھی اپنا جلاؤں میں

    سنتا ہوں اب کسی سے وفا کر رہا ہے وہ

    اے زندگی خوشی سے کہیں مر نہ جاؤں میں

    اک شب بھی وصل کی نہ مرا ساتھ دے سکی

    عہد فراق آ کہ تجھے آزماؤں میں

    بدنام میرے قتل سے تنہا تو ہی نہ ہو

    لا اپنی مہر بھی سر محضر لگاؤں میں

    اترا ہے بام سے کوئی الہام کی طرح

    جی چاہتا ہے ساری زمیں کو سجاؤں میں

    اس جیسا نام رکھ کے اگر آئے موت بھی

    ہنس کر اسے قتیلؔ گلے سے لگاؤں میں

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 276)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے