aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یارو نہیں اتنا مجھے قاتل نے ستایا

شاہ نصیر

یارو نہیں اتنا مجھے قاتل نے ستایا

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    یارو نہیں اتنا مجھے قاتل نے ستایا

    جتنا کہ مرے دشمن جاں دل نے ستایا

    کچھ سرزنش کار کا شاکی وہ نہیں ہے

    مجنوں کو تو ہے صاحب محمل نے ستایا

    غنچہ کہوں یا درج گہر تیرے دہن کو

    کھلنا نہیں اس عقدۂ مشکل نے ستایا

    آرام سے سویا نہ کمر کا تری کشتہ

    مرقد میں بھی موران تہہ گل نے ستایا

    اس کا مجھے شب یاد دلایا رخ پر نور

    شکل اپنی دکھا کر مہ کامل نے ستایا

    میرا دل سودا زدہ کرتا نہ کبھی غل

    اس کاکل پیچاں کے سلاسل نے ستایا

    افیوں کی کسی روز میں کھا جاؤں گا گولی

    بے وجہ رخ یار کے گر تل نے ستایا

    جب بوسہ میں مانگوں ہوں تو کیا کہتے ہو منہ پھیر

    ایسا تو کسی بھی نہیں سائل نے ستایا

    ہر جا متجلی ہے وہ بے پردہ ولیکن

    غفلت کے مجھے پردۂ حائل نے ستایا

    تھا ایک تو صیاد گرفتار قفس میں

    اور دوسرے آواز عنادل نے ستایا

    اے ہم سفراں پیش روی کی نہیں طاقت

    کیا کیجے ہمیں دورئ منزل نے ستایا

    پہلو میں نصیرؔ آہ نہیں ہے دل مضطر

    اس شعر غم آلودۂ بے دل نے ستایا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Shah Nasiir (part-I) (Pg. 171)

    • مصنف: شاہ نصیر
      • اشاعت: 1971
      • ناشر: مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1971

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے