Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یاس کا بوجھ اٹھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

سراج فیصل خان

یاس کا بوجھ اٹھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

سراج فیصل خان

MORE BYسراج فیصل خان

    یاس کا بوجھ اٹھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    لوگ امیدیں سجاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    خواہشیں زیست سے لپٹی ہیں پشاچوں کی طرح

    ہم جنہیں خون پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    دھیان میں جس کے سوا کچھ بھی نہیں رہتا تھا

    اب اسے دھیان میں لاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    تو جو اٹھلا کے رقیبوں سے گلے ملتا ہے

    ہم تری بزم میں آتے ہوئے مر جاتے ہیں

    وہ بھی کر دیتے ہیں اک روز تعلق کو شہید

    جن کو ہم لوگ بچاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    رت جگے آنکھ کی دہلیز سے ہٹتے ہی نہیں

    خواب نیندوں کو بلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    کیوں مریں اشک بہاتے ہوئے ہم صحرا میں

    آئیے پیڑ لگاتے ہوئے مر جاتے ہیں

    لوگ فرمائشیں کرتے ہیں انہیں کی فیصلؔ

    ہم جو اشعار سناتے ہوئے مر جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے