یہاں بغیر فغاں شب بسر نہیں ہوتی
یہاں بغیر فغاں شب بسر نہیں ہوتی
وہاں اثر نہیں ہوتا خبر نہیں ہوتی
خلش جگر میں ہے دل کو خبر نہیں ہوتی
چبھی ہے پھانس ادھر سے ادھر نہیں ہوتی
عبث ہی کل کے لئے التوائے مشق خرام
قیامت آج ہی کیوں فتنہ گر نہیں ہوتی
جو ان سے دور ہے اس کے لئے ہیں چشم براہ
ہم ان کے پاس ہیں ہم پر نظر نہیں ہوتی
اجل کو روکئے کیا کہہ کے ان کے آنے تک
کہ اب تو بات بھی اے چارہ گر نہیں ہوتی
وہ آ گئے ہیں تو آنسو ضرور پونچھیں گے
اب آنکھ کیوں مری اشکوں سے تر نہیں ہوتی
کمال بے ہنری سے غنی ہوں میں احسنؔ
مجھے ضرورت عرض ہنر نہیں ہوتی
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 27)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.