یہی بہت ہے جو انعام اس صدی کا ہے
یہی بہت ہے جو انعام اس صدی کا ہے
ہماری آنکھوں میں آشوب آگہی کا ہے
وہ لمحہ پھر نہیں آیا جو تیرے جیسا تھا
یہ سانحہ مرے دل کی شکستگی کا ہے
اسی سے پایا ہے میں نے غزل کا سرمایہ
وہ ایک زخم جو پلکوں پہ روشنی کا ہے
نفس نفس جو مری چاہتوں میں رچ نہ سکا
سبب کہاں وہ بھلا میری زندگی کا ہے
مری شبوں کا ہے دیباچہ اس کی لو میں ضیاؔ
یہ اک چراغ جو سورج تری گلی کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.