یہی نہیں کہ ہمیں ہیں یہاں بکھرتے ہوئے
یہی نہیں کہ ہمیں ہیں یہاں بکھرتے ہوئے
ادھر تو دیکھ رہا ہوں سبھی کو ڈرتے ہوئے
یہ دل فریب چراغاں یہ قہقہوں کے ہجوم
میں ڈر رہا ہوں اب اس شہر سے گزرتے ہوئے
تمام رات ہم افسردگان محفل خواب
گزارتے ہیں ستاروں سے بات کرتے ہوئے
شفق کا رنگ بھی آنکھوں میں ابھی باقی ہے
دکھائی دے رہی ہے رات بھی ابھرتے ہوئے
یہ آسمان ہے بہتر کہ آشیاں میرا
پرند سوچ رہا ہے اڑان بھرتے ہوئے
یہ کاروان بدن ہے سفر گزار خیالؔ
جرس کی گونج پہ کچھ دیر کو ٹھہرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.