یہی صدا مجھے اکثر سنائی دیتی ہے
یہی صدا مجھے اکثر سنائی دیتی ہے
سکون کس کو بتوں کی خدائی دیتی ہے
وہ آدمی جو ہمیشہ مرے خلاف رہا
اسی کی مجھ پہ حکومت دکھائی دیتی ہے
محبتیں ہی سکھاتی ہیں ہر سبق لیکن
بہت سے درس ہمیں بے وفائی دیتی ہے
یہ انگلیاں ہی قلم بن کے چلنے لگتی ہیں
یہ چشم نم ہی مجھے روشنائی دیتی ہے
کسی کے عشق نے یوں دل کو کر دیا روشن
کہ روشنی سی ہر اک سو دکھائی دیتی ہے
سلوک ایک سا کرتی نہیں ہے الفت بھی
ملن کسی کو کسی کو جدائی دیتی ہے
نہیں ہے دور مری روح کے قریب ہے وہ
جھلک اسی کی تو مجھ میں دکھائی دیتی ہے
نہ ایسی دنیا سے امید اے ولاؔ رکھنا
جو نیکیوں کے صلے میں برائی دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.