یہیں چلائی تھیں کل اپنی کشتیاں ہم نے
یہیں چلائی تھیں کل اپنی کشتیاں ہم نے
اسی خرابے میں دی تھیں کبھی اذاں ہم نے
خدا کی بستی میں رہتے ہیں اک زمانے سے
کوئی زمین بنائی نہ آسماں ہم نے
وہ جس کو کہتے ہیں سب ہے رگ گلو سے قریب
تلاش اس کو کیا ہے کہاں کہاں ہم نے
ستارے جڑ دئے پلکوں سے توڑ کر اے دوست
بنا دیا ترے دامن کو آسماں ہم نے
تمہاری یادیں بسا لیں ہیں اپنی آنکھوں میں
تمہارے غم کو ہی سمجھا شریک جاں ہم نے
بہت دنوں سے مقید تھے اپنی آنکھوں میں
جو تم ملے ہو تو دیکھا ہے آسماں ہم نے
تکلفات سے ہم دور ہی رہے فاروقؔ
نہ پھول دیکھے نہ تارے نہ تتلیاں ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.