Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یقیں کیسے کیسے گماں کیسے کیسے

محمد رفیع

یقیں کیسے کیسے گماں کیسے کیسے

محمد رفیع

MORE BYمحمد رفیع

    یقیں کیسے کیسے گماں کیسے کیسے

    ہیں آباد مجھ میں جہاں کیسے کیسے

    فلک پر ملیں کیسی کیسی زمینیں

    زمین پر ہوئے آسماں کیسے کیسے

    ابھر آئے دھرتی پہ کیا کیا جزیرے

    سمندر ہوئے بے نشاں کیسے کیسے

    زمانے نے بوئے ہیں صحرا و دریا

    ترے اور مرے درمیاں کیسے کیسے

    جوانی سے لبریز مفلس بدن پر

    اٹھیں وقت کی انگلیاں کیسے کیسے

    مرے دور کی خوش نما بستیوں میں

    ملے جنگلوں کے نشاں کیسے کیسے

    مری سوچ کے دل ربا ساحلوں پر

    اترتے رہے کارواں کیسے کیسے

    خزاؤں میں بھی لہلہاتی رہی ہیں

    تری یاد کی تتلیاں کیسے کیسے

    تری بات ہر دن سناتی ہیں مجھ کو

    سحر کی دلآویزیاں کیسے کیسے

    ترے وصل میں جو جو بولا کئے ہے

    تو دھڑکا کئے ہے زباں کیسے کیسے

    جوانی نے دل کیسے کیسے جگایا

    بڑھاپے نے دیں لوریاں کیسے کیسے

    رفیعؔ اور اقبالؔ کی سرزمیں پر

    غزل خواں ہیں اہل زباں کیسے کیسے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے