یقین کر کہ ترا غم شناس رہنا ہے
یقین کر کہ ترا غم شناس رہنا ہے
اسی بنا پہ ہمیں اب اداس رہنا ہے
خدا کرے کہ تجھے صرف مجھ سے کام پڑے
کسی سبب بھی ترے آس پاس رہنا ہے
ذرا بھی ہوش میں آئے تو جان کھو دیں گے
سو ہم کو دیر تلک بد حواس رہنا ہے
ترے دوانوں کو حق ہے کہ رقص فرما ہوں
کہاں ہے ثبت انہیں محو یاس رہنا ہے
گئے برس میں دکھاوے کا ڈھب بھی سیکھ لیا
ہمیں بھی اب کے برس خوش لباس رہنا ہے
تری نوازش پیہم کا شکریہ لیکن
میں نا سپاس مجھے نا سپاس رہنا ہے
اسے بھی کھو دیا میں نے تو پھر سمجھ آیا
تمام عمر مجھے بے اساس رہنا ہے
جو اہمیت ہے کرنؔ خوشبوؤں کی پھولوں میں
بس اس طرح ہی مجھے ان کا خاص رہنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.