یقین ٹوٹ چکا ہے گمان باقی ہے
ہمارے سر پہ ابھی آسمان باقی ہے
چلے تو آئے ہیں ہم خواب سے حقیقت تک
سفر طویل تھا اب تک تکان باقی ہے
انہیں یہ زعم کہ فریاد کا چلن نہ رہا
ہمیں یقین کہ منہ میں زبان باقی ہے
ہر ایک سمت سے پتھراؤ ہے مگر اب تک
لہولہان پرندے میں جان باقی ہے
فسانہ شہر کی تعمیر کا سنانے کو
گلی کے موڑ پہ ٹوٹا مکان باقی ہے
ملا نہ جو ہمیں قاتل کی آستیں پہ حسنؔ
اسی لہو کا زمیں پہ نشان باقی ہے
مأخذ:
Haasil Yahee (Pg. 83)
- مصنف: Hasan Kamal
-
- اشاعت: 2005
- ناشر: Maktaba Jamia LTD
- سن اشاعت: 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.