یہ الگ بات کہ ہر سمت سے پتھر آیا
یہ الگ بات کہ ہر سمت سے پتھر آیا
سر بلندی کا بھی الزام مرے سر آیا
زندگی چھوڑ نے آئی مجھے دروازے تک
رات کے پچھلے پہر میں جو کبھی گھر آیا
بس دعا ہے کہ الٰہی یہ کوئی خواب نہ ہو
کوئی سایہ مرے سائے کے برابر آیا
بارہا سوچا کہ اے کاش نہ آنکھیں ہوتیں
بارہا سامنے آنکھوں کے وہ منظر آیا
کیا کہیں اب تو یہ عادت نہیں جاتی ہم سے
جھوٹ بھی بولے تو سچ بن کے زباں پر آیا
میں نہیں حق میں زمانے کو برا کہنے کے
اب کے میں کھا کے زمانے کی جو ٹھوکر آیا
سرخیٔ مے بھی ٹھہرتی نہیں ہر چہرے پر
بو الہوس بھی اسی مے خانے سے ہو کر آیا
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 91)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.