یہ بات اب کے اسے بتانا نہیں پڑے گی
یہ بات اب کے اسے بتانا نہیں پڑے گی
غزل کو ہرگز غزل سنانا نہیں پڑے گی
جو وہ ملا تو میں خرچ کر دوں گا ایک پل میں
بدن کی خوشبو مجھے بچانا نہیں پڑے گی
تجھے بیاہوں تو دو قبیلے قریب ہوں گے
کسی کو بندوق بھی اٹھانا نہیں پڑے گی
میں اپنے لہجے کا ہاتھ تھامے نکل پڑا ہوں
کسی کو آواز بھی لگانا نہیں پڑے گی
میں اپنی ہر اک سیاہ بختی کو جانتا ہوں
زعیمؔ طوطے کو فال اٹھانا نہیں پڑے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.