Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں

سید انصر

یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں

سید انصر

MORE BYسید انصر

    یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں

    بشر تو بن نہیں سکتے خدا بنے ہوئے ہیں

    میں جانتا ہوں کچھ ایسے عظیم لوگوں کو

    جو ظلم سہہ کے سراپا دعا بنے ہوئے ہیں

    وہ مجھ سے ہاتھ چھڑا لے تو کچھ عجب بھی نہیں

    اسے خبر ہے کہ حالات کیا بنے ہوئے ہیں

    لڑھکتا جاؤں کہاں تک میں ساتھ ساتھ ان کے

    مرے شریک سفر تو ہوا بنے ہوئے ہیں

    تو خلوتوں میں انہیں دیکھ لے تو ڈر جائے

    یہ جتنے لوگ یہاں پارسا بنے ہوئے ہیں

    کبھی کبھار تو ایسا گماں گزرتا ہے

    ہمارے ہاتھ کے ارض و سما بنے ہوئے ہیں

    ہمیں سے ہو کے پہنچنا ہے تم کو منزل تک

    گزر بھی جانا کہ ہم راستا بنے ہوئے ہیں

    ہزاروں لوگ بچھڑتے رہے ہیں مل مل کر

    سو زندگی میں بہت سے خلا بنے ہوئے ہیں

    کسی سے مل کے بنے تھے جو زرد لمحوں میں

    وہ سبز خواب مرا آسرا بنے ہوئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے